نماز کی فضیلت
- نماز کی فضیلت
- نماز اسلام کا دوسرا رکن اور سب سے اہم عبادت ہے جو ایمان کے بعد فرض کی گئی ہے۔ قرآنِ مجید اور احادیثِ مبارکہ میں نماز کی بے شمار فضیلتیں بیان کی گئی ہیں۔ نماز صرف ایک عبادت ہی نہیں بلکہ مومن کا روحانی زادِ راہ ہے، جو اُسے اللہ تعالیٰ سے جوڑتی ہے اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی راہیں ہموار کرتی ہے۔
- قرآن مجید میں نماز کی اہمیت
- اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر نماز کی تاکید فرمائی ہے۔ سورۃ البقرہ میں ارشاد ہوتا ہے:
"وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ"
(البقرہ: 43)
ترجمہ: "اور نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔"
- نماز اللہ تعالیٰ کے ساتھ براہِ راست تعلق کا ذریعہ ہے۔ جب بندہ سجدے میں جاتا ہے تو وہ اللہ کے سب سے قریب ہوتا ہے۔ نماز مومن کا نور ہے، اس کے دل کی طہارت ہے، اور اس کی زندگی کا سکون ہے۔
- نماز کی فضیلت احادیث کی روشنی میں
حضرت محمد ﷺ نے نماز کی فضیلت پر بے شمار ارشادات فرمائے۔ ایک مشہور حدیثِ مبارکہ ہے:
"الصَّلَاةُ عِمَادُ الدِّينِ، مَنْ أَقَامَهَا فَقَدْ أَقَامَ الدِّينَ، وَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ هَدَمَ الدِّينَ"
ترجمہ: "نماز دین کا ستون ہے، جس نے اسے قائم رکھا اُس نے دین کو قائم رکھا، اور جس نے اسے چھوڑا اُس نے دین کو ڈھایا۔"
اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے:
"أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ"
ترجمہ: "بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدے میں ہوتا ہے۔"
نماز اور روحانی سکون
نماز دلوں کو سکون دیتی ہے۔ جب انسان دنیا کے جھمیلوں سے تھک جاتا ہے، تو نماز اُس کے لیے ایک روحانی پناہ گاہ بن جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ الرعد میں فرماتا ہے:
"أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ"
ترجمہ: "سن لو! دلوں کا اطمینان صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔"
اور نماز اللہ کے ذکر کی سب سے اعلیٰ صورت ہے۔
- نماز اور گناہوں کی معافی
نماز گناہوں کا کفارہ بھی بنتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی کے دروازے پر ایک نہر ہو، جس میں وہ روزانہ پانچ بار غسل کرے، کیا اُس کے جسم پر کچھ میل باقی رہ جائے گا؟"
صحابہ نے عرض کیا: "نہیں، یا رسول اللہ!"
آپ ﷺ نے فرمایا: "یہی مثال پانچ وقت کی نماز کی ہے، اللہ اس کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔"
(بخاری و مسلم)
- نماز اور آخرت کی نجات
نماز آخرت کی نجات کا ذریعہ ہے۔ قیامت کے دن سب سے پہلا سوال نماز کے بارے میں ہوگا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الصَّلَاةُ، فَإِنْ صَلَحَتْ صَلَحَ سَائِرُ عَمَلِهِ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِهِ"
ترجمہ: "قیامت کے دن سب سے پہلا حساب نماز کا ہوگا، اگر وہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی درست ہوں گے، اور اگر وہ خراب ہوئی تو باقی اعمال بھی برباد ہوں گے۔"
- نماز کی پابندی کا انعام
نماز کی پابندی دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ جو شخص نماز کا پابند ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اُس کے رزق میں برکت دیتا ہے، اُس کی مشکلات آسان کرتا ہے، اور اُسے روحانی طاقت عطا فرماتا ہے۔
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص عشاء کی نماز باجماعت پڑھے تو گویا اُس نے آدھی رات قیام کیا، اور جو فجر بھی باجماعت پڑھے، تو گویا اُس نے ساری رات قیام کیا۔"
(مسلم)
- نماز چھوڑنے کا انجام
نماز چھوڑنا ایک سنگین گناہ ہے۔ قرآن مجید میں ایسے لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو نماز کی پرواہ نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ مریم میں فرماتے ہیں:
"فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا"
ترجمہ: "پھر ان کے بعد ایسے ناخلف آئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشات کے پیچھے لگ گئے، تو عنقریب وہ گمراہی میں جا پڑیں گے۔"
ایک اور جگہ اللہ فرماتا ہے:
"فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ الَّذِينَ هُمْ عَن صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ"
ترجمہ: "تباہی ہے اُن نمازیوں کے لیے جو اپنی نمازوں سے غافل ہیں۔"
- بچوں کو نماز کا عادی بنانا
اسلام ہمیں ہدایت دیتا ہے کہ بچوں کو کم عمری سے ہی نماز کا عادی بنائیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"اپنے بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز کا حکم دو، اور دس سال کی عمر میں اگر نہ پڑھیں تو سختی کرو۔"
(ابو داود)
یہ اس بات کی علامت ہے کہ نماز کی تعلیم بچپن سے دینا لازم ہے تاکہ وہ بڑے ہو کر بھی اس عظیم عبادت کو چھوڑنے والے نہ بنیں۔
- نتیجہ
نماز بندے کو اللہ تعالیٰ سے جوڑنے والا سب سے مضبوط ذریعہ ہے۔ یہ روحانی سکون، گناہوں کی معافی، رزق میں برکت، اور آخرت کی کامیابی کی کنجی ہے۔ آج کے دور میں جہاں انسان ذہنی دباؤ، دنیاوی مصروفیات اور بے سکونی کا شکار ہے، نماز ہی وہ ذریعہ ہے جو اُسے حقیقی سکون اور روحانی بلندی عطا کر سکتی ہے۔
ہم سب کو چاہیے کہ نماز کو صرف ایک رسم نہ سمجھیں، بلکہ دل سے اسے اپنائیں، اُس کے معانی پر غور کریں اور اُسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنا لیں۔ اسی میں ہماری دنیا و آخرت کی فلاح ہے۔
Comments