"خلافتِ عمر فاروقؓ اور شانِ فاروقِ اعظمؓ"

 

  **"خلافتِ عمر فاروقؓ اور شانِ فاروقِ اعظمؓ"**۔  اس میں تاریخی حوالہ جات، اسلامی مصادر، اور منظوم اشعار بھی شامل کیے گئے ہیں۔

 ---

 ### خلافتِ عمر فاروقؓ اور شانِ فاروقِ اعظمؓ

 **(ایک تحقیقی و ادبی مضمون)**

 ---

 #### تمہید:

 اسلامی تاریخ کے افق پر جو ہستیاں روشن ستاروں کی مانند چمکتی ہیں، ان میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا مقام بے مثال ہے۔  آپ خلیفۂ دوم، جلیل القدر صحابی، اور فاتحِ آفاق تھے۔  خلافتِ راشدہ کا عظیم باب، فاروقِ اعظمؓ کے عدل و انصاف، قوت و ہیبت، فہم و فراست، اور دینی غیرت سے جگمگا رہا ہے۔

 ---

 #### نسب و قبولِ اسلام:

 آپ کا نام عمر بن خطاب بن نفیل تھا۔  قریش کے معزز قبیلہ "بنو عدی" سے تعلق رکھتے تھے۔  آپ کے والد خطاب بن نفیل اور دادا نفیل مکہ کے ممتاز افراد میں شمار ہوتے تھے۔

 قبولِ اسلام کا واقعہ تاریخِ اسلام کا ایک عظیم موڑ تھا۔  حضرت عمرؓ نے رسول اللہ ﷺ کی دعا کے نتیجے میں اسلام قبول کیا:

 > **"اللهم أعز الإسلام بأحب هذين الرجلين إليك: بأبي جهل أو بعمر بن الخطاب"**

 > (مسند احمد: حدیث 537)

 > ترجمہ: اے اللہ!  ان دو میں سے جو تجھے زیادہ پسند ہو، اس کے ذریعے اسلام کو عزت دے، یا ابوجہل یا عمر بن خطاب۔

 جب آپؓ نے اسلام قبول کیا، تو مسلمانوں کو ایک نئی طاقت اور جُرأت حاصل ہوئی۔

 ---

 #### لقب "فاروق" کا پس منظر:

 حضرت عمرؓ کو "فاروق" کا لقب رسول اللہ ﷺ نے عطا فرمایا:

 > **"إن الله جعل الحق على لسان عمر و قلبه"**

 > (ترمذی: حدیث 3682)

 > ترجمہ: اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق جاری فرمایا ہے۔

 "فاروق" یعنی حق و باطل میں فرق کرنے والا، یہ لقب آپؓ کی فطری بصیرت اور قوتِ فیصلہ کا مظہر ہے۔

 ---

 #### خلافتِ عمر فاروقؓ:

 حضرت ابوبکر صدیقؓ کی وفات کے بعد 23 اگست 634ء کو حضرت عمرؓ کو خلیفہ منتخب کیا گیا۔  آپ کا دور خلافت دس سال، چھ مہینے اور چار دن رہا۔  یہ دور اسلامی فتوحات، عدل و انصاف، اور نظامِ حکمرانی کے سنہرے اصولوں سے بھرپور تھا۔

 ---

 #### عدلِ فاروقی:

 حضرت عمرؓ کا عدل مثالی تھا۔  آپ کے دربار میں سب برابر تھے، خلیفہ اور عام رعایا میں کوئی فرق نہ تھا۔  آپؓ کا مشہور قول ہے:

 > **"اگر فرات کے کنارے کوئی بکری پیاس سے مر گئی تو عمر سے سوال ہوگا!" **

 یہ قول اس بات کا مظہر ہے کہ حضرت عمرؓ اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جواب دہ سمجھتے تھے۔

 ---

 #### مفتوحہ علاقوں کی وسعت:

 حضرت عمرؓ کے دور میں اسلامی سلطنت کی سرحدیں ایران، روم، شام، مصر، عراق اور فلسطین تک پھیل گئیں۔

 > **"فتح بیت المقدس"**: 16 ہجری میں آپؓ کے دور میں سیدنا ابو عبیدہ بن الجراحؓ کی قیادت میں بیت المقدس فتح ہوا۔

 > **"فتح مصر"**: عمرو بن العاصؓ کے ہاتھوں مصر فتح ہوا۔

 > **"فتح ایران"**: قادسیہ اور نہاوند کی لڑائیاں تاریخ کا روشن باب ہیں۔

 ---

 #### فلاحی و انتظامی اصلاحات:

 حضرت عمرؓ نے ریاستِ مدینہ کو باقاعدہ فلاحی ریاست بنایا:

 * بیت المال کا قیام

 * عدالتی نظام کی تشکیل

 * اسلامی کیلنڈر (ہجری) کا آغاز

 * پولیس اور ڈاک کا نظام

 * گورنری نظام اور صوبائی تقسیم

 ---

 #### شانِ فاروقِ اعظمؓ:

 آپؓ کی شان قرآن و حدیث میں بار بار بیان ہوئی ہے۔

 > **"وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ"**

 > (سورۃ آل عمران: 159)

 > ترجمہ: اور ان سے (صحابہ سے) مشورہ کرو۔

 > تفسیر میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت عمرؓ سے مشورہ کیا کرتے تھے۔

 > رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 > **"لو كان بعدي نبي لكان عمر"**

 > (ترمذی: حدیث 3686)

 > ترجمہ: اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا۔

 ---

 #### حضرت عمرؓ کے اقوال:

 * **"حاسِبُوا أَنفُسَكُم قبل أَن تُحاسَبُوا"**

  خود احتسابی کرو قبل اس کے کہ تمہارا حساب لیا جائے۔

 * **"إنّي لا أُعطي لأحدٍ فوقَ حقِّه"**

  میں کسی کو اس کے حق سے زیادہ نہیں دوں گا۔

 ---

 #### کچھ منظوم اشعار برائے شانِ فاروقِ اعظمؓ:

 **1. **

 عمرؓ کا عدل ہے روشن مثالِ روزگار،

 نہ جھکنے دے کسی کے آگے اہلِ اقتدار۔

 **2. **

 دیا اسلام کو عظمت کا وہ مینار عمرؓ،

 رسولِ پاکﷺ کے بعد اک پیکرِ وقار عمرؓ۔

 **3. **

 عمرؓ کے فیصلے سے جو عدل جھلکتا ہے،

 وہی تو آج بھی امت کو راہ دکھاتا ہے۔

 **4. **

 کبھی جو ظلم پہ لرزے تھے تختِ قیصر و کسریٰ،

 وہ تھا فاروقؓ کا پرچم، وہ تھی تلوارِ ہدیٰ!

 ---

 #### وفات:

 26 ذوالحجہ 23 ہجری کو نماز فجر میں ایک مجوسی غلام "ابو لؤلؤ فیروز" نے آپ پر حملہ کیا۔  آپ شدید زخمی ہوئے اور تین دن بعد جامِ شہادت نوش فرمایا۔  آپ کی تدفین روضۂ رسول ﷺ میں حضرت ابو بکرؓ اور رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں ہوئی۔

 ---

 #### چند معتبر حوالے:

 1.  **صحیح بخاری**، کتاب الفضائل

 2.  **تاریخ طبری**، جلد 3

 3.  **البدایہ والنہایہ** – ابن کثیر

 4.  **سیر اعلام النبلاء** – امام ذہبی

 5.  **الاصابہ فی تمییز الصحابہ** – ابن حجر عسقلانی

 6.  **خلافت و ملوکیت** – مولانا مودودی

 7.  **حضرت عمر فاروقؓ کی سیاست** – شبلی نعمانی

 ---

 #### اختتامیہ:

 حضرت عمر فاروقؓ کی خلافت ایک عظیم اسلامی ماڈل ہے، جس میں روحِ شریعت، عدل، تقویٰ، اور فلاح کا حسین امتزاج ہے۔  آج کے مسلم حکمران اگر عدلِ فاروقی، زہد و تقویٰ، اور خالص دینی قیادت کو مشعلِ راہ بنائیں تو مسلم دنیا پھر سے عظمت کی طرف لوٹ سکتی ہے۔

 ---


Comments

Popular posts from this blog

نماز کی فضیلت

Namaz ki Fazilat Quran or Hadaith Ki Roshni Mn

Shan e Bait ul Maqdas