عیدِ غدیر فقہِ حنفی کی روشنی میں
مفتی عثمان صدیقی "
عیدِ غدیر فقہِ حنفی کی روشنی میں
تعارف
اسلام ایک کامل اور مکمل دین ہے، جس میں عقائد، عبادات، معاملات، اخلاق اور اجتماعی زندگی کے ہر پہلو پر راہنمائی فراہم کی گئی ہے۔ اسلامی فقہ میں مختلف مکاتب فکر موجود ہیں جن میں فقہِ حنفی کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ اس فقہی مکتب کی بنیاد امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے رکھی، اور ان کے بعد ان کے تلامذہ نے اس کی تدوین و ترقی کی۔
اسلامی تاریخ کے بعض واقعات مختلف مکاتب فکر میں مختلف انداز میں سمجھے اور منائے جاتے ہیں۔ انہی میں سے ایک واقعہ غدیر خم ہے، جسے اہل تشیع ایک عید کے طور پر مناتے ہیں، جسے وہ عیدِ غدیر کہتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم یہ جائزہ لیں گے کہ فقہ حنفی میں اس واقعہ اور اس کی بنیاد پر منائی جانے والی عید کے متعلق کیا موقف پایا جاتا ہے۔
واقعہ غدیر خم: ایک تاریخی پس منظر
واقعہ غدیر خم اسلامی تاریخ کا ایک معروف واقعہ ہے، جو حجۃ الوداع کے موقع پر واپسی کے سفر میں ذوالحجہ 10 ہجری کو پیش آیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک مقام غدیر خم پر صحابہ کرامؓ کو جمع کر کے ایک اہم خطبہ ارشاد فرمایا جس کا مرکزی جملہ تھا:
"من کنت مولاہ، فعلی مولاہ"
"جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔"
یہ حدیث اہل سنت کی متعدد کتب میں موجود ہے، جیسے:
-
مسند احمد
-
سنن ترمذی
-
سنن نسائی
اہل تشیع کے نزدیک یہ حدیث حضرت علیؓ کی خلافت کی صریح دلیل ہے، اور اسی بنیاد پر وہ اس دن کو عید غدیر کے طور پر مناتے ہیں۔ لیکن اہل سنت، خصوصاً فقہائے احناف اس واقعے کو تسلیم تو کرتے ہیں، مگر اس کی تفسیر اور اس سے استنباط کا انداز مختلف ہے۔
"مولیٰ" کا مفہوم: سنی اور شیعہ زاویہ نظر
عربی زبان میں "مولیٰ" کا مفہوم وسیع ہے:
-
دوست
-
مددگار
-
محبوب
-
آقا
-
ولی
اہل سنت بالخصوص فقہائے احناف کے نزدیک یہاں "مولیٰ" سے مراد محبت، دوستی اور نصرت کا اظہار ہے، نہ کہ خلافت یا سیاسی قیادت کا اعلان۔ اس وقت بعض لوگوں نے حضرت علیؓ کی بعض کارروائیوں پر تنقید کی تھی، تو آپ ﷺ نے لوگوں کو ان کے مقام و مرتبے کی یاد دہانی کرائی۔
عید غدیر: کیا فقہ حنفی میں اس کا تصور موجود ہے؟
اسلام میں دو عیدیں سنتِ رسول ﷺ سے ثابت ہیں:
-
عید الفطر – رمضان کے بعد
-
عید الاضحیٰ – قربانی کے دن
ان دونوں عیدوں کے متعلق قرآن و سنت میں واضح دلائل موجود ہیں۔ ان کے علاوہ کسی دن کو عید بنانا نہ قرآن سے ثابت ہے، نہ حدیث سے، نہ صحابہ کرامؓ کی سیرت سے۔ فقہ حنفی کا اصول ہے:
"الاصل في العبادات التوقيف"
یعنی "عبادات میں اصل یہ ہے کہ وہ نصِ شرعی (قرآن و حدیث) سے ثابت ہوں۔"
اس اصول کے تحت فقہائے احناف نے ہر اس عمل کو بدعت قرار دیا ہے جو عبادت کے طور پر کیا جائے لیکن اس کی کوئی واضح شرعی بنیاد موجود نہ ہو۔
حدیث نبوی ﷺ:
"من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد."
(بخاری و مسلم)
"جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا کام ایجاد کیا جو اس میں نہیں تھا، وہ مردود ہے۔"
لہٰذا، عید غدیر کو عبادت یا دینی تہوار کی حیثیت دینا فقہ حنفی میں جائز نہیں۔
فقہائے احناف کا موقف
1. امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ (وفات: 150ھ)
امام ابو حنیفہؒ کی کتب میں واقعہ غدیر یا عید غدیر کا کوئی ذکر موجود نہیں۔ انہوں نے ہمیشہ خلفائے راشدینؓ کی خلافت کو برحق مانا اور ترتیب میں ابو بکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ، اور پھر علیؓ کو مقدم رکھا۔ ان کے نزدیک تمام صحابہؓ عدول اور لائقِ احترام تھے۔
2. امام طحاوی رحمہ اللہ (وفات: 321ھ)
اپنی مشہور کتاب "العقیدۃ الطحاویہ" میں فرماتے ہیں:
"ونحب أصحاب رسول الله ﷺ ولا نفرّط في حب أحد منهم، ولا نتبرأ من أحدٍ منهم..."
"ہم رسول اللہ ﷺ کے تمام صحابہ سے محبت رکھتے ہیں، نہ کسی سے نفرت کرتے ہیں، نہ کسی میں غلو کرتے ہیں۔"
انہوں نے حضرت علیؓ سے محبت کو ایمان کا حصہ قرار دیا، مگر خلافت کی تعیین کا دعویٰ نہیں کیا۔
3. علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ (وفات: 1252ھ)
اپنی کتاب "رد المحتار" میں وہ لکھتے ہیں کہ:
"ہر وہ دن جسے دین میں عید یا خوشی کے دن کے طور پر مخصوص کیا جائے بغیر کسی شرعی دلیل کے، وہ بدعت ہے۔"
معاصر حنفی علماء کی رائے
آج کے دور میں بھی دنیا بھر کے حنفی مفتیان اور ادارے، جیسے:
-
دارالعلوم دیوبند
-
جامعہ اشرفیہ لاہور
-
جامعہ بنوریہ کراچی
یہ تمام ادارے عید غدیر کو نہ دینی عید مانتے ہیں، نہ اس کی تقریبات کو جائز قرار دیتے ہیں۔ وہ واضح کرتے ہیں کہ:
-
حضرت علیؓ کا مقام بہت بلند ہے،
-
ان سے محبت ایمان کا تقاضا ہے،
-
مگر عید صرف وہی ہے جسے رسول اللہ ﷺ نے عید قرار دیا۔
اہم سوالات اور ان کے جوابات
1. کیا فقہ حنفی واقعہ غدیر کا انکار کرتا ہے؟
نہیں۔ فقہائے احناف واقعہ غدیر خم کا انکار نہیں کرتے بلکہ اس کی تفسیر میں اختلاف رکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ محبت کا اعلان تھا، نہ کہ خلافت کا تعین۔
2. کیا حضرت علیؓ سے محبت کا تقاضا عید غدیر منانا ہے؟
حضرت علیؓ سے محبت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، لیکن محبت کا اظہار شریعت کی حدود میں رہ کر ہونا چاہیے۔ نئی عید یا رسم شروع کرنا محبت نہیں، بلکہ شریعت میں اضافہ کرنا ہے۔
3. اگر کسی کو عید غدیر کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی جائے؟
فقہ حنفی کے اصولوں کے مطابق ایسی تقریب میں شرکت ناجائز ہے اگر:
-
وہ تقریب عبادت یا دینی شعار کے طور پر منائی جا رہی ہو
-
یا اس میں صحابہ کرامؓ کے بارے میں گستاخی یا تفرقہ ہو
فقہ حنفی کا متوازن رویہ
فقہ حنفی کا امتیاز اس کا اعتدال، دلائل پر مبنی استدلال، اور امت کے اتحاد پر زور دینا ہے۔ غلو اور افراط و تفریط سے بچتے ہوئے، اہل بیتؓ اور صحابہؓ سب سے محبت کا درس دیتی ہے۔
حضرت علیؓ کے فضائل فقہائے احناف نے واضح طور پر بیان کیے ہیں، مثلاً:
-
علیؓ علم، شجاعت، زہد، اور عدل میں بے مثال تھے
-
آپؓ اہل بیت کے سردار تھے
-
آپؓ خلیفہ راشد اور عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں
مگر ان کے بارے میں غلو سے احتراز فقہ حنفی کا طرۂ امتیاز ہے۔
نتیجہ
عید غدیر کا واقعہ تاریخی طور پر درست ہے، اور حضرت علیؓ کا مرتبہ اسلام میں بہت بلند ہے، مگر فقہ حنفی کے مطابق اسے دینی عید کی صورت میں منانا بدعت ہے۔ شریعت نے عید کے دن مخصوص کر دیے ہیں، اور ان کے علاوہ کسی دن کو عید بنانا شرعاً جائز نہیں۔
فقہائے احناف کی روشنی میں، محبت کا مطلب شریعت کی پیروی، سنت پر عمل، اور امت کا اتحاد ہے۔ نئی تقریبات یا تہوار شروع کرنا نہ صرف دینی بدعت ہے بلکہ امت کے درمیان تفرقہ کا باعث بن سکتا ہے۔
لہٰذا، ہمیں چاہیے کہ:
-
حضرت علیؓ سے محبت کریں
-
ان کے فضائل کو بیان کریں
-
مگر شریعت کے دائرے میں رہ کر
یہی فقہ حنفی کا اعتدال پسند اور متوازن موقف ہے، جو نہ صرف شریعت کے مطابق ہے بلکہ امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے بھی ضروری ہے۔
Comments