بنیان مرصوص


 "Bunyan Marsoos (بنیان مرصوص)"


بنیان مرصوص – اتحاد و یکجہتی کی علامتقرآنِ پاک ایک جامع کتاب ہے جو انسانیت کو نہ صرف روحانی بلکہ سماجی، سیاسی اور اخلاقی پہلوؤں میں بھی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی ایسی مثالیں بیان کی ہیں جو انسان کو معاشرتی و دینی زندگی میں اعلیٰ اقدار کی طرف راغب کرتی ہیں۔ انہی مثالوں میں سے ایک ہے: "بنیان مرصوص" — یعنی "سیسہ پلائی ہوئی دیوار"۔

یہ اصطلاح سورۃ الصف کی آیت نمبر 4 میں آئی ہے:

"إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنيَانٌ مَّرْصُوصٌ"
"بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف باندھ کر لڑتے ہیں جیسے وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں۔"

مفہوم و تشریح

بنیان مرصوص عربی زبان کا مرکب ہے۔ "بنیان" کا مطلب ہے "عمارت" یا "ڈھانچہ"، اور "مرصوص" کا مطلب ہے "جس میں خلا نہ ہو"، یعنی ایسی چیز جو ٹھوس ہو، جس میں ربط اور مضبوطی ہو۔

اللہ تعالیٰ اس آیت میں مسلمانوں کو اتحاد، یکجہتی، نظم و ضبط، اور قوت کا عملی نمونہ بننے کی تلقین کرتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ مسلمان اپنی صفوں میں ایسا نظم و ضبط قائم کریں جیسے کوئی مضبوط اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہو، جس میں دراڑ یا کمزوری نہ ہو۔


تاریخی پس منظر

یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب ابتدائی مسلمان مکہ اور مدینہ میں کفار کی مخالفت کا سامنا کر رہے تھے۔ دشمن طاقتور تھے، وسائل محدود تھے، لیکن ایمان مضبوط تھا۔ اس وقت مسلمانوں کو یہ پیغام دیا گیا کہ وہ اگر ایک دوسرے کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح جڑ جائیں، تو دشمن کی کوئی بھی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی۔

اس پیغام نے اسلامی تاریخ میں بے شمار عظیم مثالیں پیدا کیں: غزوہ بدر، احد، خندق، اور بعد میں خلافتِ راشدہ کے دور میں یہی اتحاد مسلمانوں کی کامیابی کی بنیاد بنا۔


بنیان مرصوص کی عصری اہمیت

1. اجتماعی نظم و ضبط

آج کا دور، انتشار، خود غرضی، اور فرقہ واریت کا شکار ہے۔ امت مسلمہ کے اندرونی اختلافات نے ہمیں کمزور کر دیا ہے۔ ہر فرد، ہر گروہ اپنی بات کو صحیح سمجھتا ہے اور دوسروں کو غلط قرار دیتا ہے۔

بنیان مرصوص کا تقاضا ہے کہ ہم اختلافات کے باوجود مشترکہ مقاصد پر متحد ہوں، بالخصوص دین کی خدمت، انسانیت کی فلاح، اور اسلامی اقدار کے تحفظ میں۔

2. سیاست اور معاشرہ

مسلمان ممالک اگر "بنیان مرصوص" کی مانند متحد ہو جائیں تو عالمی طاقتوں کی سازشیں، استحصال، اور ناانصافی ان پر اثر انداز نہیں ہو سکتیں۔ لیکن جب ہم آپس میں لڑتے ہیں، تو دشمن ہمیں کمزور کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

سیاسی سطح پر "بنیان مرصوص" کا مطلب یہ ہے کہ ہم قومی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دیں۔

3. تعلیم و تربیت

مدارس، اسکولز اور یونیورسٹیز میں طلبہ کو صرف علمی مہارت ہی نہیں بلکہ اجتماعیت، باہمی احترام، اور ٹیم ورک سکھایا جانا چاہیے۔ "بنیان مرصوص" کا عملی مظاہرہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کی صف بندی، نظم، اور باہمی تعاون میں نظر آ سکتا ہے۔


عملی اقدامات

  1. اتحاد کا فروغ
    ہر فرد، ہر ادارہ، اور ہر رہنما اپنی سطح پر اتحاد کو فروغ دے۔ فرقہ واریت، تعصب اور انتشار کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

  2. مقامی کمیونٹی کا تعاون
    محلوں، مساجد، تعلیمی اداروں میں اجتماعی پروگرامز منعقد کیے جائیں جن کا مقصد ایک دوسرے کے قریب لانا ہو۔

  3. قیادت کی تربیت
    قیادت کا فرض ہے کہ وہ "بنیان مرصوص" کے تصور کو صرف تقریروں تک محدود نہ رکھے، بلکہ اپنی عملی زندگی میں بھی اتحاد اور مضبوطی کا مظاہرہ کرے۔


نتیجہ

"بنیان مرصوص" نہ صرف ایک قرآنی اصطلاح ہے بلکہ ایک مکمل لائحۂ عمل ہے۔ اگر ہم اس کی روح کو سمجھ لیں اور اسے اپنی زندگی میں نافذ کریں، تو نہ صرف ہم ایک مضبوط امت بن سکتے ہیں، بلکہ دنیا کو امن، اخوت، اور انصاف کا گہوارہ بھی بنا سکتے ہیں۔

ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صفوں کو درست کریں، اپنے رویوں کو بہتر بنائیں، اور "بنیان مرصوص" کی عملی تصویر بن کر دکھائیں۔ اسی میں ہماری کامیابی ہے، دنیا و آخرت میں۔


Comments

Popular posts from this blog

نماز کی فضیلت

Namaz ki Fazilat Quran or Hadaith Ki Roshni Mn

Shan e Bait ul Maqdas