"خودکشی کرنے والے کے جنازے کا حکم فقہ حنفی کی روشنی میں (دلائل و حوالہ جات کے ساتھ)"

 

 **"خودکشی کرنے والے کے جنازے کا حکم فقہ حنفی کی روشنی میں (دلائل و حوالہ جات کے ساتھ)"**

 ---

 ## **تمہید**

 اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسان کو دنیا و آخرت کی فلاح کے لیے راہنمائی فراہم کرتا ہے۔  شریعتِ اسلامیہ نے انسانی جان کو ایک عظیم امانت قرار دیا ہے۔  انسان اپنی جان کا مالک نہیں بلکہ اس کا امین ہے۔  اسی بنا پر خودکشی (suicide) کو اسلام میں **حرام** قرار دیا گیا ہے۔

 مگر ایک سوال جو اکثر لوگوں کے ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ:

 **"کیا خودکشی کرنے والے مسلمان کا جنازہ پڑھنا جائز ہے؟" **

 یہ مضمون اسی اہم سوال کا فقہِ حنفی کے مطابق تحقیقی جائزہ پیش کرتا ہے، معتبر کتبِ فقہ و حدیث کی روشنی میں۔

 ---

 ## **اسلام میں خودکشی کا حکم**

 قرآن و سنت کی روشنی میں خودکشی حرام ہے، اور یہ فعل کبیرہ گناہوں میں شمار ہوتا ہے۔

 ### **قرآن مجید کی آیت:**

 > **"وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا"**

 > *(سورۃ النساء، آیت 29)*

 > ترجمہ: "اور اپنی جانوں کو قتل مت کرو، بے شک اللہ تم پر مہربان ہے۔"

 ### **حدیث شریف:**

 > **"من قتل نفسه بحديدة، فحديدته في يده، يجأ بها بطنه في نار جهنم خالدًا مخلدًا فيها أبدا"**

 > *(صحیح بخاری، حدیث: 5778)*

 > ترجمہ: "جو شخص خود کو کسی لوہے کے ہتھیار سے قتل کرے گا، وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا۔"

 ---

 ## **فقہ حنفی میں خودکشی کا حکم**

 فقہِ حنفی کے مطابق، خودکشی ایک **حرام اور کبیرہ گناہ** ہے، مگر اس گناہ کے باوجود اگر کوئی مسلمان خودکشی کر لیتا ہے، تو:

 1.  **اسے مسلمان شمار کیا جائے گا۔ **

 2.  **اس کا جنازہ پڑھا جائے گا۔ **

 3.  **اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔ **

 ### **دلائل:**

 1.  **"الدر المختار" میں ہے:**

 > **"ويصلى على كل مسلم مات، وإن كان فاسقًا، حتى من قَتل نفسه." **

 > *(الدر المختار مع رد المحتار، جلد 2، صفحہ 209)*

 > ترجمہ: "ہر مسلمان پر جنازہ پڑھا جائے گا، اگرچہ وہ فاسق ہو، یہاں تک کہ اگر اس نے خودکشی ہی کیوں نہ کی ہو۔"

 2.  **"فتاویٰ عالمگیری" میں لکھا ہے:**

 > **"والذي قتل نفسه يصلى عليه"**

 > *(الفتاویٰ الهندیة، جلد 1، کتاب الجنائز، باب الصلاة على الميت)*

 > ترجمہ: "جس نے خودکشی کی، اس کا جنازہ پڑھا جائے گا۔"

 ---

 ## **کیا علماء و ائمہ جنازہ پڑھیں؟ **

 اگرچہ عام مسلمانوں کو خودکشی کرنے والے کا جنازہ پڑھنے کی اجازت ہے، لیکن **بعض اوقات علماء یا بڑے عہدے دار** اس میں شرکت نہیں کرتے تاکہ لوگوں کو اس گناہ کی سنگینی کا احساس دلایا جا سکے۔

 ### **اس پر دلیل:**

 1.  **حضرت جابر بن سمرہؓ سے روایت ہے:**

 > ایک آدمی نے اپنے آپ کو قتل کیا، تو **رسول اللہ ﷺ نے اس کے جنازے کی نماز نہ پڑھی، لیکن صحابہ نے پڑھی۔ **

 > *(صحیح مسلم، حدیث: 978)*

 2.  **امام سرخسیؒ فرماتے ہیں:**

 > **"لِيَكُونَ زَجْرًا لِغَيْرِهِ"**

 > یعنی: "تاکہ دوسروں کے لیے عبرت ہو۔"

 > *(المبسوط للسرخسی، جلد 2، صفحہ 62)*

 ---

 ## **شعری انداز میں مذمتِ خودکشی:**

 > **خودکشی کر کے بچا کون جہنم سے کبھی،**

 > **یہ تو ہے رب کی نافرمانی، راہِ تباہی ہے یہی۔ **

 >

 > **نہ تو اپنی جان کا ہے مالک، یہ امانت ہے خُدا کی،**

 > **خودکشی سے بڑھ کر کیا ہو بے ادبی پروردگار کی؟ **

 ---

 ## **نفسیاتی پہلو کا لحاظ**

 علماء اور فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ اگر کسی نے **دماغی مرض، شدید ڈپریشن یا نفسیاتی الجھن** کی حالت میں خودکشی کی ہو، تو اس کا حکم عام خودکشی کرنے والے جیسا نہیں ہوگا۔

 ### **اس پر فقہی موقف:**

 1.  **علامہ ابن عابدینؒ فرماتے ہیں:**

 > **"إن لم يكن عاقلاً عند الفعل، فلا إثم عليه." **

 > *(رد المحتار، جلد 2، صفحہ 213)*

 > ترجمہ: "اگر فعل کے وقت عقل قائم نہ ہو، تو اس پر گناہ نہیں ہوگا۔"

 2.  **حضرت ابن عباسؓ کا قول:**

 > **"رفع القلم عن ثلاث: عن المجنون حتى يفيق..." **

 > *(سنن ابی داؤد، حدیث: 4403)*

 > ترجمہ: "تین افراد سے قلم (گناہ کا حساب) اٹھا لیا گیا ہے: دیوانہ، جب تک ہوش نہ آئے..."

 ---

 ## **فتویٰ جات کا خلاصہ**

 1.  **دارالعلوم دیوبند**:

 > "اگر کوئی مسلمان خودکشی کر لے تو اس کا جنازہ پڑھنا جائز ہے، اگرچہ فعل حرام ہے۔"

 2.  **جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی**:

 > "خودکشی کرنے والا مسلمان ہے، اس کا جنازہ پڑھا جائے گا، اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔"

 3.  **فتاویٰ دارالعلوم زکریا (جنوبی افریقہ)**:

 > "خودکشی کے سبب جنازہ ترک نہیں کیا جائے گا، البتہ بڑے علماء اور امامِ مسجد شرکت سے اجتناب کریں تو باعثِ عبرت ہوگا۔"

 ---

 ## **عوامی فہم کی درستی**

 عوام الناس میں اکثر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ "خودکشی کرنے والے کا جنازہ جائز نہیں"، یا "اسے مسلمان نہیں سمجھا جاتا"۔  یہ تصور **غلط اور غیر شرعی** ہے۔

 اسلام کسی بڑے سے بڑے گناہ گار کو بھی مسلمان ہونے سے خارج نہیں کرتا، جب تک وہ **عقیدۂ توحید اور رسالت** پر قائم ہو۔

 ---

 ## **خودکشی سے بچنے کے اسلامی ذرائع**

 1.  **صبر کا اختیار:**

 > **"إن الله مع الصابرين"** (البقرہ: 153)

 2.  **نماز اور دعا کا سہارا:**

 > **"واستعينوا بالصبر والصلاة"** (البقرہ: 45)

 3.  **اسلامی مشاورت (counseling)**

 4.  **علماء، والدین یا معتمد اشخاص سے بات چیت**

 ---

 ## **خودکشی کرنے والے کے لواحقین سے برتاؤ**

 شریعت کی روشنی میں، ہمیں خودکشی کرنے والے کے اہل خانہ کے ساتھ **رحمت، ہمدردی، اور نرمی** کا برتاؤ کرنا چاہیے۔

 ان کے غم کو بڑھانا، طعنہ دینا یا سوشل بائیکاٹ کرنا خلافِ سنت ہے۔

 ---

 ## **نتیجہ**

 * خودکشی ایک حرام اور بڑا گناہ ہے۔

 * خودکشی کرنے والا اگر مسلمان ہے تو اس کا جنازہ پڑھنا **جائز اور لازم** ہے۔

 * بڑے علماء جنازے سے اجتناب کر سکتے ہیں تاکہ **عبرت** ہو۔

 * خودکشی کرنے والا دائرۂ اسلام سے **خارج نہیں ہوتا**۔

 * ہمیں معاشرتی، نفسیاتی اور دینی سطح پر ایسے افراد کی مدد کرنی چاہیے جو ذہنی دباؤ میں ہوں۔

 ---

 ## **حوالہ جات**

 1.  **القرآن المجید** – سورہ النساء، سورہ البقرہ

 2.  **صحیح بخاری** – حدیث 5778

 3.  **صحیح مسلم** – حدیث 978

 4.  **الدر المختار مع رد المحتار** – جلد 2، صفحہ 209

 5.  **الفتاویٰ الہندیہ** – جلد 1، کتاب الجنائز

 6.  **المبسوط للسرخسی** – جلد 2، صفحہ 62

 7.  **فتاویٰ دارالعلوم دیوبند**

 8.  **فتاویٰ جامعہ بنوری ٹاؤن**

 9.  **سنن ابی داؤد** – حدیث 4403

 10.  **رد المحتار** – جلد 2، صفحہ 213

 ---



Comments

Popular posts from this blog

نماز کی فضیلت

Namaz ki Fazilat Quran or Hadaith Ki Roshni Mn

Shan e Bait ul Maqdas