غزوۂ خیبر — اسلام کی عظیم فتح کا روشن باب

 


 ---

 ## **غزوۂ خیبر — اسلام کی عظیم فتح کا روشن باب**

 **از قلم: مفتی عثمان صدیقی**

 ---

 ### **تعارف**

 اسلامی فتوحات کی تاریخ میں **غزوۂ خیبر** کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔  یہ غزوہ نبی کریم ﷺ کی مدینہ ہجرت کے بعد پیش آیا، جب یہودی قبائل نے بارہا اسلامی ریاست کے خلاف سازشیں کیں۔  خیبر کا قلعہ نہ صرف عسکری طاقت کا مظہر تھا، بلکہ یہاں کے یہودی قبائل کی معاشی و جنگی حیثیت بھی مضبوط تھی۔  مگر جب وقت آیا، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب حضرت محمد ﷺ کے دست مبارک پر عظیم الشان فتح عطا فرمائی، جس میں **شیرِ خدا، حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ** نے مرکزی کردار ادا کیا۔

 ---

 ### **خیبر کی جغرافیائی حیثیت**

 خیبر، مدینہ منورہ سے تقریباً 150 کلومیٹر شمال میں واقع ایک زرعی علاقہ تھا، جو مختلف مضبوط قلعوں پر مشتمل تھا۔  ان قلعوں میں **قلعہ ناعم، قلعہ قموص، قلعہ صعب، قلعہ وطیح، اور قلعہ نزار** مشہور تھے۔  یہودی قبائل ان قلعوں میں رہتے تھے اور وقتاً فوقتاً مسلمانوں کے خلاف دشمنوں سے سازباز کرتے رہتے تھے۔

 ---

 ### **غزوہ کی وجہ**

 خیبر کے یہودی قبائل نے غزوۂ خندق کے دوران کفارِ مکہ کا ساتھ دیا تھا۔  اس کے بعد بھی ان کی سازشیں بند نہ ہوئیں۔  نبی کریم ﷺ نے ان کے خطرے کو محسوس کرتے ہوئے مدینہ کے امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ان کے خلاف اقدام کا فیصلہ فرمایا۔

 ---

 ### **نبی کریم ﷺ کا لائحہ عمل**

 حضرت نبی اکرم ﷺ نے محرم الحرام 7 ہجری میں خیبر کی جانب پیش قدمی کی۔  آپ ﷺ نے تقریباً **1400 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم** کے ہمراہ خیبر کی طرف کوچ فرمایا۔  دشمن کو خبر نہ ہو، اس لیے راتوں کو سفر ہوتا اور دن کو قیام کیا جاتا۔

 ---

 ### **ابتدائی معرکے اور قلعے کی فتح**

 مسلمانوں نے خیبر کے مختلف قلعوں کو ایک ایک کر کے فتح کیا۔  ہر قلعہ سخت مزاحمت کے بعد مسلمانوں کے ہاتھ آتا۔  ان قلعوں میں سب سے مضبوط قلعہ **قموص** تھا، جس پر فتح حاصل کرنا مشکل ترین مرحلہ تھا۔

 ---

 ### **شیرِ خدا کی روانگی**

 جب قلعہ قموص کی فتح مشکل ہو گئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

 > **"کل میں یہ عَلَم اُس کے ہاتھ میں دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔  اللہ اس کے ہاتھوں فتح عطا فرمائے گا۔" **

 > (صحیح بخاری، حدیث 4210)

 تمام صحابہ کرام نے رات بے چینی میں گزاری کہ کل یہ سعادت کس کے حصے میں آئے گی۔  صبح ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے حضرت علیؓ کو بلایا، جو اس وقت آنکھوں کے درد میں مبتلا تھے۔  رسول اللہ ﷺ نے اپنا لعابِ دہن اُن کی آنکھوں پر لگایا، فوراً شفا مل گئی، اور پھر علم ان کے ہاتھ میں دے دیا گیا۔

 ---

 ### **شیرِ خدا کا حملہ اور درِ خیبر**

 حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قلعہ قموص کا رخ کیا۔  جنگ کا آغاز ہوا۔  خیبر کے پہلوان **مرحب** نے مقابلے کے لیے میدان میں آ کر للکارا:

 > **"خیبر کا میں ہوں مرحب، جنگ میرا ہنر ہے

 > فولاد کی زرہ ہے، تلوار بھی قہر ہے"**

 حضرت علیؓ آگے بڑھے اور فرمایا:

 > **"میں ہوں وہ حیدرِ کرار، نام میرا علی ہے

 > شمشیر ہے ذوالفقار، فتح میری چلی ہے"**

 پھر ایسا معرکہ ہوا کہ مرحب کا غرور خاک میں مل گیا۔  حضرت علیؓ نے مرحب کو قتل کر دیا، اور قلعہ خیبر کی عظیم الشان دروازہ اپنی طاقت سے اکھاڑ پھینکا۔

 ---

 ### **درِ خیبر کا معجزہ**

 مؤرخین لکھتے ہیں کہ دروازہ اتنا بھاری تھا کہ بیس آدمی بھی نہ اٹھا سکتے تھے، مگر حضرت علیؓ نے اکیلے اسے اُٹھا کر بطور ڈھال استعمال کیا۔  جب جنگ ختم ہوئی، حضرت علیؓ نے وہ دروازہ ایک طرف پھینک دیا۔

 > **ابنِ ابی الحدید کہتے ہیں:**

 > "یہ حضرت علیؓ کا ایسا کارنامہ ہے جس کی نظیر انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔"

 > *(شرح نہج البلاغہ، ابن ابی الحدید)*

 ---

 ### **فتح خیبر**

 بالآخر، اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو عظیم فتح عطا فرمائی۔  قلعہ قموص سمیت تمام قلعے مسلمانوں کے قبضے میں آ گئے۔  خیبر کے سرداروں نے صلح کی درخواست کی، جسے رسول اللہ ﷺ نے قبول فرما لیا۔  انہیں زمین پر کاشت کاری کی اجازت دی گئی، لیکن خراج کی شرط پر۔

 ---

 ### **حضرت صفیہؓ کا قبولِ اسلام**

 اسی فتح کے دوران حضرت صفیہ بنت حییؓ، جو ایک یہودی سردار کی بیٹی تھیں، قیدی بنیں۔  رسول اللہ ﷺ نے اُن کو آزاد فرما کر ان سے نکاح کیا۔  یوں صفیہؓ نہ صرف آزاد ہوئیں، بلکہ **امہات المومنین** میں شامل ہو گئیں۔

 ---

 ### **غزوہ خیبر کے بعد کے اثرات**

 1.  **مدینہ کی ریاست محفوظ ہو گئی۔ **

 2.  **یہودیوں کی سازشوں کا خاتمہ ہوا۔ **

 3.  **اسلامی فوجی اور معاشی قوت میں اضافہ ہوا۔ **

 4.  **مسلمانوں کا رعب شمالی عرب میں قائم ہوا۔ **

 ---

 ### **شاعری — خراجِ عقیدت**

 **درِ خیبر جو اُکھاڑا وہ علیؓ کا ہاتھ تھا**

 جس نے مرحب کو گرایا وہ علیؓ کا وار تھا

 حبِّ مولا جس کو حاصل، حق اسی کے ساتھ ہے

 فتح خیبر کا ہے منظر، نور کا اِک ساتھ ہے

 ---

 ### **سبق اور پیغام**

 غزوۂ خیبر ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ:

 * اللہ کی راہ میں قربانی دینے والے ہی فتح کے حقدار ہوتے ہیں۔

 * ایمان، اخلاص، اور قیادت نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہو تو ہر قلعہ فتح ہوتا ہے۔

 * حضرت علیؓ کی شجاعت، اخلاص، اور ولایت ہمیشہ کے لیے تاریخ کا روشن چراغ ہے۔

 ---

 ### **اہم حوالے**

 1.  **صحیح بخاری**: کتاب المغازی، حدیث 4210

 2.  **سیرت ابنِ ہشام**، جلد 2

 3.  **طبری**: تاریخ الامم والملوک، جلد 3

 4.  **شرح نہج البلاغہ**، ابن ابی الحدید

 5.  **دلائل النبوۃ**، امام بیہقی

 ---

 ### **اختتامیہ**

 غزوۂ خیبر تاریخِ اسلام کا ایک تابناک باب ہے، جہاں طاقت، حکمت، اور ایمان کی جیت ہوئی۔  حضرت علیؓ کی شجاعت اور نبی کریم ﷺ کی قیادت نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر راہِ حق پر ہو، تو خیبر جیسے قلعے بھی گرائے جا سکتے ہیں۔

 ---

 


Comments

Popular posts from this blog

نماز کی فضیلت

Namaz ki Fazilat Quran or Hadaith Ki Roshni Mn

Shan e Bait ul Maqdas