امام حسین بن علیؑ اور اُن کے رُفقاء کی شہادت
از قلمِ; مفتی عثمان صدیقی
امام حسین بن علیؑ اور اُن کے رُفقاء کی شہادت
حق و باطل کے درمیان ابدی معرکہ
تمہید
کربلا صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ ایک ایسا انقلاب ہے جس نے انسانیت کو سر بلندی، قربانی، صبر اور حق گوئی کا درس دیا۔ امام حسین بن علیؑ اور ان کے رفقاء کی شہادت نے باطل کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا اور اسلام کے اصل چہرے کو قیامت تک کے لیے محفوظ کر دیا۔
قتلِ حسینؑ اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
امام حسینؑ کا نسب اور مقام
حضرت امام حسینؑ نواسۂ رسول، فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا اور علی المرتضیٰ علیہ السلام کے فرزند ہیں۔ رسول اکرم ﷺ نے ان کے بارے میں فرمایا:
"حسین منی و أنا من حسین، أحبّ اللہ من أحبّ حسیناً"
(ترمذی، حدیث 3775)
"حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، اللہ اُس سے محبت کرتا ہے جو حسین سے محبت کرے"
امام حسینؑ کو جنت کے جوانوں کا سردار کہا گیا۔ (ترمذی، حدیث 3768)
یزید کی بیعت سے انکار
جب یزید نے خلافت پر قبضہ کیا اور بدعتوں کو رواج دیا، تو امام حسینؑ نے اس کی بیعت سے انکار کر دیا۔ آپ نے فرمایا:
"مثلی لا یبایع لمثلہ"
"مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا"
یہ انکار محض سیاسی نہیں بلکہ ایک دینی فریضہ تھا، کیونکہ یزید کے طرزِ حکومت نے اسلام کی روح کو مسخ کر دیا تھا۔
سفرِ کربلا
مدینہ سے مکہ، پھر مکہ سے کوفہ اور بالآخر کربلا کا سفر ایک عظیم مشن کا حصہ تھا۔ کوفہ والوں نے بیعت کے خطوط بھیجے لیکن بعد میں ابن زیاد کے ڈر سے پلٹ گئے۔ امام حسینؑ کو جب کوفہ کی بے وفائی کا علم ہوا، تب بھی آپ نے واپس پلٹنے کے بجائے شہادت کو ترجیح دی۔
لبوں پہ تھا ذکرِ الٰہی، دل میں شوقِ دیدار تھا
قدم قدم پہ موت تھی، مگر حسینؑ کو بس خدا پیار تھا
یزیدی لشکر کا محاصرہ
2 محرم 61 ہجری کو امام حسینؑ اور ان کے ساتھی کربلا کے میدان میں پہنچے۔ عمر بن سعد کی قیادت میں تیس ہزار کا لشکر آیا۔ 7 محرم کو پانی بند کیا گیا تاکہ امام اور ان کے اہل بیت پر دباؤ ڈالا جائے۔
پیاسے بچوں کی آہیں، ریت پر جلتے بدن
کیا یہی تھا یزید کا دین، کیا یہی تھے اصولِ وطن؟
10 محرم: شہادت کی صبح
10 محرم کو نمازِ فجر کے بعد امام حسینؑ نے اپنے رفقاء سے فرمایا:
"جو جانا چاہے، چلا جائے، میں بیعت نہیں کروں گا"
مگر تمام رفقاء نے یک زبان ہو کر کہا:
"ہم آپ کے بعد جینا حرام سمجھتے ہیں!"
امام حسینؑ کے رفقاء کی فہرست اور ان کی شہادتیں
حضرت علی اکبرؑ
رسول اکرم ﷺ سے مشابہ چہرہ، بلند اخلاق اور بہادری کی علامت تھے۔ امام حسینؑ نے ان کی شہادت کے بعد فرمایا:
"اے میرے بیٹے! دنیا تیرے بعد تاریک ہو گئی"
قتل ہوا جوانِ علیؑ، نخلِ ہاشمی کا پھول
کیا جواں تھا، کیا جلال تھا، کیا کمال تھا، کیا جمال تھا
حضرت قاسم بن حسنؑ
13 سال کے کم سن شہزادے، جو جنگ کی اجازت مانگتے وقت امام حسینؑ کے قدموں کو چومتے رہے۔
ننھا قاسمؑ گھوڑے پر سوار ہوا، دل میں عشق کی چنگاری لیے
شہید ہوا تو امام نے کہا: "اب صبر کا پیمانہ لبریز ہے"
حضرت عباس علمدارؑ
وفا، شجاعت اور قربانی کا استعارہ۔ جب پانی لانے گئے، تو مشکیزہ بچا لیا، مگر ہاتھ قلم ہو گئے۔
علم اٹھائے بڑھا جو دریا کی سمت عباسؑ
وفا کو، صبر کو، غیرت کو رہنما ملا
حضرت حر بن یزید ریاحیؓ
یزیدی لشکر سے امام کی طرف آ گئے، توبہ کی اور شہادت پائی۔
حرؓ نے جب حق پہچانا، لشکر چھوڑا، حسینؑ کا ہو گیا
کربلا نے سکھایا، دیر سے آیا تو کیا، مگر آیا تو سہی
عون و محمدؑ
بی بی زینبؑ کے بیٹے، جنہوں نے ماں کی دعا سے شہادت پائی۔
زینبؑ نے قربانی دی ماں بن کے، صبر کی مثال قائم کی
دو بیٹوں کو راہِ حسینؑ میں دیا، ماں ایسی بس زینبؑ ہی تھی
امام حسینؑ کی شہادت
جب تمام رفقاء شہید ہو چکے، امام حسینؑ نے خود میدانِ جنگ میں قدم رکھا۔ ظالموں نے ہر طرف سے حملہ کیا، تیروں، نیزوں اور تلواروں کے زخموں سے چور امامؑ زمین پر آئے۔
زمین کربلا پہ جب حسینؑ نے سجدہ کیا
فرشتے روئے، عرش کانپا، رب نے صبر کا صلہ دیا
ابن زیاد کے حکم پر شمر نے ناپاک خنجر سے امامؑ کا سر تن سے جدا کیا۔
سرِ حسینؑ کا نیزے پر بلند ہونا
ابن زیاد نے امامؑ کا سر نیزے پر بلند کروایا اور کوفہ میں گشت کروایا۔ مگر یہی سر، قرآن کی تلاوت کر رہا تھا:
"أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا"
(سورۃ الکہف، آیت 9)
یہ معجزہ تاریخ کا حصہ بن گیا۔
اسراء کربلا: بی بی زینبؑ کا خطبہ
اسرائے کربلا کو دمشق لے جایا گیا۔ یزید کے دربار میں بی بی زینبؑ نے جرات سے خطبہ دیا:
"اے یزید! تو سمجھتا ہے کہ تُو نے ہمیں ذلیل کیا؟ نہیں! عزت تو صرف اللہ کے لیے ہے!"
(بلاذری، انساب الاشراف، جلد 3)
فلسفہ شہادت
شہادت حسینؑ نے ثابت کیا کہ:
-
حق کے لیے جان دینا زندگی کی معراج ہے
-
حق پر ڈٹے رہنا اہلِ ایمان کی علامت ہے
-
وقت کے فرعون کے آگے جھکنے والا دین کا وفادار نہیں
آج کے لیے پیغام
آج جب امت مسلمہ ظلم سہتی ہے، تو حسینؑ کی قربانی ہمیں آواز دیتی ہے کہ:
کربلا فقط ماتم نہیں، ایک پیغام ہے
ظلم کے آگے نہ جھکو، یہی حسینؑ کا انجام ہے
اختتامیہ
کربلا کی شہادتوں نے اسلام کو نئی زندگی بخشی۔ امام حسینؑ اور ان کے رفقاء نے اپنا خون دے کر دین کے چراغ کو روشن رکھا۔
جس کا نانا نبیؐ، جس کا نعرہ نماز ہو
جس کا خیمہ حق ہو، جس کا مسلک وفا ہو
وہ حسینؑ ہے، وہ کربلا کا تاجدار ہے
اسلام کا پاسبان، رب کا پیارا شہید ہے
Comments