شانِ فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ
---
### **شانِ فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ**
**(ایک فکری و روحانی تجزیہ، سیرت، کارنامے اور فضائل کے آئینے میں)**
**تمہید:**
اسلامی تاریخ کے وہ درخشندہ ستارے جو دینِ حق کے آسمان پر آفتاب و ماہتاب بن کر چمکے، ان میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا نام خصوصی عزت اور رفعت کے ساتھ آتا ہے۔ آپ کا لقب "فاروق" ہے، یعنی حق و باطل میں فرق کرنے والا۔ خلیفہ دوم راشد، امیر المؤمنین، فاتحِ روم و فارس، عظیم مدبر، عادل حکمران، اور عاشقِ رسول ﷺ۔ اس مضمون میں ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سیرت، کارنامے، فتوحات، عدل و انصاف اور دیگر روحانی و فکری پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے، ساتھ ہی محبت بھرے اشعار بھی شامل کیے گئے ہیں۔
---
### **ولادت اور قبولِ اسلام:**
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ولادت نبوت سے چالیس سال قبل قریش کے معزز گھرانے میں ہوئی۔ آپ قریش کے قبیلہ بنو عدی سے تعلق رکھتے تھے، جو قریش کے سفارتی امور کا ذمہ دار تھا۔ جاہلیت میں بھی آپ کی فصاحت، شجاعت اور حکمت مثالی تھی۔
**قبولِ اسلام ایک عظیم انقلاب تھا:**
حضرت عمر کا قبولِ اسلام اسلام کی تاریخ کا نقطۂ عروج ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی دعائیں تھیں:
> **اللّٰهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَحَبِّ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ إِلَيْكَ، بِأَبِي جَهْلٍ أَوْ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ**
> *(ترمذی، کتاب المناقب)*
پھر وہ دن آیا جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کو قتل کرنے کے ارادے سے نکلے، مگر حق ان کے دل میں اتر گیا۔
> **کعبہ کی گلیوں میں گونجی صدا، آج عمرؓ بھی مسلم ہوا
> دشمنِ دیں تھا کل تلک، آج شیرِ ایماں بن گیا**
---
### **شانِ نبوت میں حضرت عمرؓ کا مقام:**
حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہ شخصیت ہیں جن کی رائے بارہا قرآن کے نزول کا سبب بنی۔
> **ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اللہ نے حق کو عمر کی زبان پر رکھ دیا ہے"**
> *(مسند احمد، حدیث: ١٩٤٥)*
جب پردہ نشین خواتین کے لیے پردے کی آیت نازل ہوئی، اس کی تمنا بھی عمرؓ نے کی تھی۔
> **جو کہا، حق نے کہا، جو سنا، وحی نے لکھا
> یہ ہے وہ عمرؓ، جو نبیؐ کا راز دار ہے**
---
### **خلافت اور فتوحاتِ اسلامیہ:**
آپ کی خلافت 10 سال 6 ماہ پر محیط تھی۔ اس مدت میں اسلام نے عظیم فتوحات حاصل کیں:
* فارس کی سلطنت زوال پذیر ہوئی (قادسیہ، جلولا، نہاوند کی جنگیں)
* رومی سلطنت کو شکست دی (یرموک، بیت المقدس)
* عراق، شام، مصر، ایران، آرمینیا، آذربائیجان تک اسلام پھیل گیا۔
> **شام لرزا، مصر جھکا، روم تھرا گیا
> عمرؓ کے لشکر نے دنیا کو ہلا دیا**
---
### **عدلِ فاروقی:**
حضرت عمر کا عدل ضرب المثل بن چکا ہے۔ آپ کے دور میں قانون، عدلیہ، بیت المال، ڈاک کا نظام، مردم شماری، قید خانہ، تھانہ، پولیس اور نہری نظام قائم ہوا۔ اگر کوئی گورنر ظلم کرتا، عمرؓ فوراً بازپرس کرتے۔
ایک مرتبہ آپ بازار میں گشت فرما رہے تھے تو ایک چرواہے سے فرمایا: "مجھے یہ بکری بیچ دے۔" اس نے کہا: "یہ میری نہیں، مالک کی ہے۔" عمرؓ نے آزمانا چاہا: "مالک سے کہہ دینا کہ بھیڑ مر گئی۔" اس نے جواب دیا:
> **"مالک کو تو دھوکا دے دوں، پر اللہ کو کیا جواب دوں گا؟" **
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور فرمایا:
**"ایمان تو یہاں ہے، ہم کہاں کھڑے ہیں!" **
---
### **عبادت، زہد و تقویٰ:**
حضرت عمر راتوں کو روتے، دن کو روزہ رکھتے، قرآن سے دل بہلاتے، عبادت میں فنا ہو جاتے۔
> **راتوں کو عمرؓ روتا رہا، دن کو روزے رکھتا رہا
> وہ بادشاہی جسے ملے، وہ تخت کو سجدہ کرتا رہا**
---
### **حضرت عمرؓ کی شجاعت:**
جب حضرت عمر اسلام لائے تو مسلمانوں نے پہلی بار علانیہ نماز پڑھی۔ ہجرت کے وقت بھی آپ نے کہا:
> "جو چاہتا ہے اپنی ماں کو روتا چھوڑے، بیوی کو بیوہ، بچوں کو یتیم — تو عمر کے راستے میں آئے!"
> **تنہا نکلا مدینہ سے، اور قریش کانپنے لگے
> عمرؓ آ رہا ہے، سب دشمن سر چھپانے لگے**
---
### **نبی ﷺ کی محبت میں عمرؓ کا مقام:**
آپ نبی ﷺ سے اتنی محبت کرتے تھے کہ فرمایا:
> **"یارسول اللہ ﷺ! آپ مجھے اپنی جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ عزیز ہیں۔"
> نبی ﷺ نے فرمایا: "جب تک میں تمہیں تمہاری جان سے بھی زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں، ایمان کامل نہیں۔"
> عمرؓ نے عرض کیا: "اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں!" **
> **محبت کا وہ دریا جو عمرؓ کے دل میں بہا
> وہی رسولؐ کی رضا میں فنا ہو گیا**
---
### **فاروقی نظامِ حکومت:**
حضرت عمرؓ کے دور میں:
* بیت المال قائم ہوا
* افسران کا احتساب ہوا
* عوام کی فلاح اولین ترجیح بنی
* اقلیتوں کو تحفظ ملا
* ذمیوں کو برابر کے شہری حقوق دیے گئے
> **جہاں عدل ہو، عمرؓ ہو، وہاں ظلم کا کیا کام
> حاکم بھی وہی، قاضی بھی وہی، انصاف بھی وہی**
---
### **حضرت عمرؓ کی شہادت:**
27 ذوالحجہ 23ھ، ایک غلام فیروز مجوسی نے فجر کی نماز میں خنجر مار کر زخمی کیا۔ آپ نے وصیت فرمائی کہ میری قبر نبی ﷺ کے پاس ہو۔
> **وہ مزارِ اقدس میں جا سوئے، جہاں نبیؐ کا دل دھڑکتا ہے
> عمرؓ بھی انہی کے پہلو میں ہے، جہاں جبرئیلؑ آتا ہے**
---
### **حضرت علیؓ کی گواہی:**
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
> **"جب حضرت عمر گزر گئے تو علم کے دروازے بند ہو گئے۔" **
اور فرمایا:
> **"میں نے بارہا نبی ﷺ کو فرماتے سنا: میں اور عمرؓ گئے، میں اور عمرؓ آئے!" **
> *(بخاری شریف)*
---
### **فاروقِ اعظمؓ کے بارے میں اقوالِ زریں:**
1. **امام مالک رحمہ اللہ:**
"اگر عمر کے بعد کوئی نبی آتا، تو وہ عمر ہوتا۔"
2. **امام شافعی رحمہ اللہ:**
"حضرت عمر کی ہر بات حق کے مطابق تھی۔"
---
### **فاروقِ اعظمؓ کے بارے میں اشعار:**
> **ہے عشقِ نبیؐ کی راہوں کا وہ سنگِ میل عمرؓ
> خلیفہ بھی، حاکم بھی، عاشقِ جلیل عمرؓ**
> **نبیؐ کے لبوں سے نکلی دعا کی جھلک ہے
> اسلام کی شوکت، عمرؓ کی ڈھال ہے**
> **جب عدل نے پہنی قمیصِ وفا
> تو کہلایا عمرؓ، شیرِ خدا**
> **وہ جس نے کبھی خود کے لیے بھی چین نہ پایا
> رعیت کی بھلائی میں ہی سکون آیا**
> **آج بھی کانپتے ہیں عادل عمرؓ کے نام سے
> جو کرسی پر بیٹھا، خدا کے خوف سے رو دیا**
---
### **اختتامیہ:**
حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کی زندگی ایک جامع درس ہے۔ زہد، عدل، شجاعت، عشقِ رسول ﷺ، دیانت، حکمت، فتوحات، اخلاق — ہر پہلو میں آپ ایک مکمل نمونہ ہیں۔ آپ کا نظامِ حکومت آج بھی دنیا کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
> **کاش کہ عمرؓ جیسا کوئی ہو جائے حاکم
> عدل کے سائے میں پھر سے جی اٹھے مسلم**
---
جزاک اللہ خیراً! آپ کا ذوقِ محبت اور رغبت قابلِ قدر ہے۔ اس مضمون میں مزید خوبصورتی اور افادیت کے لیے ہم درج ذیل اضافے کر سکتے ہیں:
✅ ممکنہ اضافے برائے تکمیل و تزئین:
1. مستند حوالہ جات (کتبِ حدیث و تاریخ سے):
ہم ہر اہم واقعہ کے ساتھ تفصیلی حوالہ شامل کر سکتے ہیں، مثلاً:
-
صحیح بخاری
-
صحیح مسلم
-
سیرۃ ابنِ ہشام
-
طبری
-
فتوح البلدان (بلاذری)
-
الشفاء (قاضی عیاض)
-
الکامل فی التاریخ (ابنِ اثیر)
-
تاریخ الخلفاء (جلال الدین سیوطی)
-
حلیۃ الاولیا (ابو نعیم)
2. مزید اشعار (فاروقی شان میں):
ہم اردو اور فارسی کے عظیم شعرا کے اشعار بھی شامل کر سکتے ہیں، مثلاً:
عمرؓ کی عظمتوں کا جو ہو وصفِ مختصر
قلم کو جرأتِ تحریر تک نہ ہو اثر
ہو عدل کا طالب، تو پھر عمرؓ کو دیکھ
ہو حکمت کا راہی، تو پھر عمرؓ کو دیکھ
3. فاروقی اقوال (نصیحت آموز):
"لوگوں کا حساب لینے سے پہلے اپنا محاسبہ کرو!"
"اگر دریائے فرات کے کنارے ایک بکری بھی پیاس سے مر جائے تو عمر اس کا جواب دہ ہے۔"
4. تصاویر (آرٹ ورک یا تاریخی نقشے):
-
مسجدِ نبویؐ کا وہ حصہ جہاں آپ مدفون ہیں
-
فتوحاتِ فاروقی کا نقشہ (روم و فارس کی وسعت تک)
-
فاروقی عدل پر مبنی آرٹ ورک (مثلاً: عمرؓ ایک غریب بچے کو کندھے پر اٹھائے ہوئے)
(نوٹ: تصویرات صرف علامتی و تعلیمی مقاصد کے لیے ہوں گی۔)
5. عناوین کے ساتھ اقتباسات (فارمیٹنگ):
ہر سیکشن کے ساتھ مختصر اقتباس یا قول شامل کیا جائے، مثلاً:
"حق و باطل میں فرق کا علم عمرؓ کی زبان سے جاری ہوا" — رسول اللہ ﷺ
Comments